ابن عباس رضی اللہ عنہٗ نے ایک شخص سے فرمایا کہ میں تم کو ایسی حدیث تحفہ میں دوں جس سے تم خوش ہوجاؤ۔ تبارک الذی پڑھا کرو۔
بنت جمشیدچغتائی
اس سورۂ کا نام تبارک الذی ہے۔ طبرانی نے ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت کی ہے کہ اس سورۂ کو رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ہم عذاب الٰہی سے روکنے والی سورۂ کہتے تھے۔ ترمذی وغیرہ میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت کیا کہ بعض صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین نے ایک جگہ خیمہ گاڑا۔ وہاں ایک قبر تھی جس کا انہیں علم نہیں تھا‘ انہوں نے اس قبر میں ایک شخص کو سورۂ ملک پڑھتے ہوئے سنا‘ یہاں تک کہ اس نے پوری سورۂ ختم کرڈالی۔ صحابی رضوان اللہ علیہم اجمعین نے آکر حضور ﷺ سے یہ ماجرا بیان کیا‘ آپ ﷺ نے فرمایا ’’یہ سورۂ عذاب قبر سے نجات دلاتی ہے‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہٗ نے ایک شخص سے فرمایا کہ میں تم کو ایسی حدیث تحفہ میں دوں جس سے تم خوش ہوجاؤ۔ تبارک الذی پڑھا کرو۔ اپنے گھر والوں کو‘ بچوں کو‘ پڑوسیوں کوسکھاؤ۔ یہ نجات دینے والی اور قیامت میں مجادلہ کرنے والی ہے۔ اپنے رب سے پڑھنے والے کیلئے جھگڑا کریگی اور اللہ رب العزت سے مطالبہ کریگی کہ اپنے عذاب جہنم سے بچالے اس کی وجہ سے اس کا پڑھنے والا عذاب قبر اور عذاب جہنم سے نجات پائے گا۔ (احمد‘ ابوداؤد‘ ترمذی)۔
ابن ماجہ اور حاکم نے اور ان کے علاوہ بہت سے محدثین نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہٗ سے روایت کی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا قرآن مجید کی ایک سورۂ تیس آیتوں والی ہے اس نے میری امت کے ایک شخص کی سفارش کی اور اللہ تعالیٰ نے اس کی مغفرت فرمادی۔ یہ سورۂ تبارک الذی ہے۔ابن مسعود سے روایت ہے جس نے رات میں یہ سورۂ پڑھی اس نے سب سے عمدہ اور بہتر چیز کی قرأت کی۔ یہاں تک کہ ایک شخص کو روز آخرت جہنم کا فیصلہ سنا دیا جائے گا جب فرشتے اسے لیکر جہنم کی طرف چلیں گے کوئی چیز کود کر اس کے جسم سے نکلے گی اور اللہ تعالیٰ سے اس کے بارے میں بخشش کا سوال کرے گی‘ بحث کرے گی اور کہے گی یا تو اس شخص کو جہنم سے خلاصی دے یا اس بات کا انکار کریں کہ میں آپ کا کلام نہیں ہوں۔ بالآخر اللہ تعالیٰ اس کی شفاعت قبول فرمائیں گے اور اس شخص کو جہنم سے خلاصی مل جائے گی ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں